إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، اگر واقعی ان کے پاس زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو، تاکہ وہ اس کے ساتھ قیامت کے دن کے عذاب سے فدیہ دے دیں تو ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
جنھوں نے انکار کیا، جو دنیا کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھتے رہے جن کو آخرت کی کوئی فکر نہیں، جنھوں نے اللہ کی قربت کی بجائے بے بنیاد سہاروں پر زندگی گزاردی ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ساری زمین اور اس سے بھی زیادہ فدیہ میں دینا چاہیں گے تو قبول نہیں کیا جائے گا اور انکے لیے دردناک عذاب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’قیامت کے دن جس دوزخی کو سب سے ہلکا عذاب ہوگا اُس سے اللہ تعالیٰ پوچھے گا اگر تیرے پاس زمین میں جو کچھ ہے اور اس کے برابر کوئی چیز ہو تو چھٹکارے کے لیے دے دے گا۔ وہ کہے گا ’’ہاں‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جب تو انسانی قالب میں تھا اس وقت میں نے تجھ سے اس سے بہت ہلکی چیز مانگی تھی کہ تو میرے ساتھ شرک نہ کرنا مگر تو نے اس بات کو تسلیم نہ کیا اور شرک کرتا رہا ۔ (بخاری: ۲۸۵۰)