فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
پھر ان لوگوں نے جنھوں نے ظلم کیا، بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان لوگوں پر جنھوں نے ظلم کیا تھا، آسمان سے ایک عذاب نازل کیا، اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
بنی اسرائیل نے اللہ کی ہدایت کو پس پشت ڈال دیا اور توبہ و استغفار کرنے کی بجائے دنیوی مال و دولت کے پیچھے پڑگئے اور شہر میں داخل اور قابض ہونے کے بعد وہاں بدکاریاں شروع کردیں جس پر اللہ تعالیٰ نے آسمان سے طاعون کی وبا کی صورت میں عذاب نازل کیا جس کے نتیجہ میں ایک روایت کے مطابق ستر ہزار یہود مرگئے۔ حدیث:… ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا تھا کہ شہر کے دروازے میں جھک کر داخل ہونا اور زبان سے گناہوں کی بخشش مانگنا، لیکن وہ اپنی سرینوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے حطۃٌ کی بجائے ’’حنطۃ‘‘ کہنے لگے۔ (بخاری:۴۴۷۹)