سورة البقرة - آیت 58

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ہم نے کہا اس بستی میں داخل ہوجاؤ، پس اس میں سے کھلا کھاؤ جہاں چاہو اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوجاؤ اور کہو بخش دے، تو ہم تمھیں تمھاری خطائیں بخش دیں گے اور ہم نیکی کرنے والوں کو جلد ہی زیادہ دیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پیچھے ہم پڑھ چکے ہیں کہ اللہ نے وعدہ کیا تھا ۔ وہ وعدہ ملک شام پر حملہ کرنے اور فتح کا تھا۔ مگر بنی اسرائیل چونکہ غلام قوم تھی جو بزدل ہوچکی تھی، کہنے لگے کہ وہ جابر قسم کے لوگ ہیں ہم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے اگر حملہ اتنا ہی ضروری ہے تو جاؤ تم اور تمہارا خدالڑے ہم تو یہاں بیٹھے ہیں ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ملک شام کی فتح چالیس سال تک مؤخر کردی تاکہ اس عرصہ میں یہ نسل مر کھپ جائے اور آئندہ جو نسل پیدا ہو وہ بیابانوں اور صحراؤں کی آزاد فضا میں پل بڑھ کر جوان ہو اس میں ہمت اور جرأت پیدا ہو اور وہ جہاد کے قابل ہوجائیں۔ اب جب اس نسل نے ملک شام کو فتح کرلیا تو اللہ نے فرمایا: اس کے دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے اور معافی مانگتے ہوئے داخل ہونا ۔ کسی پر ظلم نہ کرنا۔ لوگوں کی خطائیں معاف کرنا۔ میں بھی تمہیں اور تمہاری خطاؤں کو معاف کر دوں گا۔