إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
بلا شبہ ہم نے تیری طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد (دوسرے) نبیوں کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بعض لوگوں نے کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی انسان پر اللہ تعالیٰ نے کچھ نازل نہیں کیا۔ اور یوں رسول اللہ کی وحی ورسالت سے بھی انکار کیا جس پر یہ آیت نازل ہوئی (ابن کثیر: ۱/۵۲۷) جس میں مذکورہ قول کو رد کرتے ہوئے رسالت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اثبات کیا گیا ہے۔ وحی آنے کے طریقے: وحی آنے کا طریقہ وہ ہی تھا جو دوسرے انبیاء کے لیے تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حارث بن ہشام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ’’یارسول اللہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا کبھی تو ایسے آتی ہے جیسے گھنٹے کی جھنکار۔ اور یہ وحی مجھ پر سخت ناگوار ہوتی ہے۔ پھر جب فرشتے کی کہی ہوئی بات مجھے یاد رہ جاتی ہے تو یہ موقوف ہوجاتی ہے اور کبھی فرشتہ مرد کی صورت میں میرے پاس آتا ہے مجھ سے بات کرتا ہے تو میں اس کی کہی ہوئی بات یاد کرلیتا ہوں، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ ’’میں نے دیکھا کہ جب سخت سردی کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری، پھر جب موقوف ہوتی تو آپ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ نکلتا۔‘‘(بخاری: ۲) ایک مطلب یہ بھی ہے کہ آپ پر جو وحی کی جاتی ہے اس کے مضامین وہی کچھ ہیں جو سابقہ انبیاء کو کیے جاتے رہے ہیں۔ اور اگر آج بھی تورات اور انجیل کا بنظر غائر سے مطالعہ کیا جائے تو باوجود تحریف ہونے کے ایک عالم شخص یہ محسوس کرسکتا ہے کہ تمام کتب سماویہ کا سرچشمہ ایک ہی ہے۔ وحی ایک حقیقت ہے: عقل کو حواس کی سیڑھی چاہیے اور اگر حواس ہونا ممکن ہے تو وحی کا آنا بھی ممکن ہے۔ جیسے مثلاً اگر آنکھ موجود رہے تو ہم دیکھ سکتے ہیں، کان ہیں تو ہم سن سکتے ہیں زبان ہے تو ہم چکھ سکتے ہیں اسی طرح وحی بھی ایک حقیقت ہے جو حواس سے ماورا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو وحی کے آنے سے پہلے کچھ بھی نہیں جانتے تھے وحی آنے کے بعد ان کی اپنی زندگی بدلی اور وحی کے علم سے انھوں نے تمام اقوام عالم کی راہنمائی کی۔