وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ بلاشبہ ہم نے ہی مسیح عیسیٰ ابن مریم کو قتل کیا، جو اللہ کا رسول تھا، حالانکہ نہ انھوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور لیکن ان کے لیے اس (مسیح) کا شبیہ بنا دیا گیا اور بے شک وہ لوگ جنھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے، یقیناً اس کے متعلق بڑے شک میں ہیں، انھیں اس کے متعلق گمان کی پیروی کے سوا کچھ علم نہیں اور انھوں نے اسے یقیناً قتل نہیں کیا۔
ان کا دوسرا بڑا جرم یہ تھا کہ وہ کہتے تھے کہ ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھا دیا ہے۔ حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام نہ قتل ہوئے اور نہ سولی پر چڑھائے گئے جیسا کہ سورۃ آل عمران ۵۵ میں ارشاد ہے کہ عیسیٰ میں تجھے یہودیوں کی سازش سے بچار کر پورا پورا اپنی طرف آسمانوں پر اٹھا لوں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا پھر جب دوبارہ دنیا میں حضرت عیسیٰ کا نزول ہوگا تو اس وقت وہ موت سے ہمکنار ہونگے واقعہ یہ ہے کہ آپکے حواریوں میں ایک کو آپ کی تشبیہ دے کر سولی پر لٹکا دیا گیا تھا اور یہ اللہ کی تدبیر سے ہوا۔