وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور ہم نے تم پر من اور سلویٰ اتارا، کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمھیں دی ہیں اور انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کیا کرتے تھے۔
بنی اسرائیل مصر سے چلے سمندر سے گزرنے کے بعد صحرائے سینا میں پہنچے تو سخت دھوپ سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر بادلوں کا سایہ رکھا۔ کھانے کے لیے آسمان سے من و سلویٰ اتارا ’’من‘‘ شہد کی طرح میٹھی اوس کی طرح نازل ہوتی تھی ۔ سلویٰ بٹیر کی قسم کے پرندے تھے۔ اللہ تعالیٰ چاہتے تھے کہ ان انعامات و احسانات کے بدلے ان کے اندر انسانیت پیدا ہو اوروہ اللہ کے شکر گزار بن جائیں۔