إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ
جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے۔
اللہ كی مدد كا مطلب، اسلام اور مسلمانوں كا كفر اور كافروں پر غلبہ ہے اور فتح سے مراد فتح مكہ ہے، جو نبی رحمہ اللہ كا مولد و مسكن تھا، لیكن كافروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو اور صحابہ كو وہاں سے ہجرت كرنے پر مجبور كر دیا تھا، چنانچہ جب ۸ہجری میں مكہ فتح ہوگیا تو لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہونے شروع ہوگئے، جبكہ اس سے پہلے ایك ایک دو دو فرد مسلمان ہوتے تھے۔ فتح مكہ سے لوگوں پر یہ بات بالكل واضح ہوگئی كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ كے سچے پیغمبر ہیں اور دین اسلام ہی دین حق ہے، جس كے بغیر اب نجات اخروی ممكن نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب ایسا ہو تو سمجھ لے كہ تبلیغ و رسالت اور احقاق وحق كا فرض جو تیرے ذمے تھا پورا ہوگیا اور اب تیرا دنیا سے كوچ كرنے كا مرحلہ قریب آگیا ہے۔ اس لیے حمد وتسبیح الٰہی اور استغفار كا خوب اہتمام كریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی زندگی بھر كی كاوشوں میں جو كوئی لغزش رہ گئی ہو تو اس كے لیے اللہ سے استغفار كریں۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں كہ جب یہ سورت نصر نازل ہوئی تو اس كے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ركوع اور سجدہ میں اكثر یہ دعا پڑھا كرتے تھے۔ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِي۔ (بخاری: ۵۴/ ح ۴۳۰۲)