فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ
پس تو اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔
نماز اور قربانی كا حكم: دنیا میں بھی آپ كو خیر كثیر سے نوازا گیا، آپ كو نبوت عطا كی گئی۔ قرآن جیسی نعمت دی گئی، وہ نبی جس نے ایك وحشی اجڈ قوم كی تیئیس برس میں كایا پلٹ كر ركھ دی، آپ كا ذكر بلند كیا پھر فرمایا كہ ان نعمتوں كے شكریہ كے طور پر نماز بھی صرف ایك اللہ كے لیے اور قربانی بھی صرف ایك اللہ كے لیے كیجئے۔ جیسا كہ سورئہ الانعام: ۱۶۲۔ ۱۶۳میں ہے كہ ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَ نُسُكِيْ وَ مَحْيَايَ وَ مَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۔ لَا شَرِيْكَ لَهٗ وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ ’’آپ كہہ دیجئے كہ میری نماز میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب كچھ اس پروردگار كے لیے ہے جو تمام جہانوں كا پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سے سب سے پہلا ہوں۔‘‘ مسلمانوں كو یہ كام خالصتاً اللہ كے لیے كرنا ہے۔ بعض علماء نے نحر سے مراد عیدالاضحی كے دن كی قربانی اور نماز مراد لی ہے۔ اسی لیے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے فارغ ہو كر اپنی قربانی ذبح كرتے تھے اور فرماتے تھے جو شخص ہماری نماز پڑھے اور ہم جیسی قربانی كرے اس نے شرعی قربانی كی۔