وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ
اور عام برتنے کی چیزیں روکتے ہیں۔
ماعون: ہر اس برتنے والی چیز كو كہتے ہیں جو معمولی اور لوگوں كے عام استعمال میں آنے والی ہو، مثلاً كلہاڑی، ہنڈیا، كھانے كے برتن ماچس وغیرہ جو پڑوسی ایك دوسرے سے عاریتاً مانگ لیتے ہیں زرپرستی اور آخرت كے انكار نے ان لوگوں میں اتنا بخل پیدا كر دیا ہے كہ یتیموں كا حق ادا كرنا اور محتاجوں كا خیال ركھنا تو دركنار معمولی معمولی عام برتنے كی چیزیں بھی عاریتاً مانگنے پر دینے سے انكار كر دیتے ہیں۔ عاریتاً مانگی ہوئی چیز كے متعلق احكام: سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی كسی بیوی كے ہاں قیام پذیر تھے کہ كسی دوسری بیوی نے كھانے كی ركابی بھیجی، تو اس بیوی نے جس كے ہاں آپ ٹھہرے ہوئے تھے (از راہ رقابت) خادم كے ہاتھ كو جھٹكا دیا ركابی گری اور ٹوٹ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ركابی كے ٹكڑے اور جو كھانا اس میں تھا جمع كرنے لگے اور فرمایا تمہاری ماں كو غیرت آگئی، پھر خادم كو ٹھہرایا اور اس بیوی سے ایك سالم ركابی لے كر اس بیوی كے ہاں بھجوائی جس نے بھیجی تھی اور یہ ٹوٹی ہوئی ركابی اسی گھر میں ركھ لی جہاں ٹوٹی تھی۔ (بخاری: ۵۲۲۵) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ہاتھ نے جو كچھ لیا ہو اسی پر اس كا ادا كرنا واجب ہے خواہ نقد رقم ہو یا كوئی اور چیز۔ (ترمذی: ۱۲۶۵)