وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ
بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے، بہت عیب لگانے والے کے لیے۔
ہَمَزَ كا لغوی معنی: كسی شخص كی، كسی حركت، بات یا كام پر طعن وتشنیع كرنا۔ جیسا كہ سورۃ القلم: ۱۱ میں ارشاد ہے: ﴿هَمَّازٍ مَّشَّآءٍ بِنَمِيْمٍ﴾ ’’بھلائی سے ہر دم روكنے والا، عیب گو اور گناہ گار۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما كا قول ہے كہ اس سے مراد طعنہ دینے والا، غیبت كرنے والا ہے۔ (تفسیر طبری: ۲۴/ ۵۹۶) سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ زبان سے اور آنكھ كے اشاروں سے بندگان خدا كو ستانا اور چڑانا مراد ہے كہ كبھی تو ان كا گوشت كھاتے ہیں یعنی غیبت كرتے ہیں اور كبھی ان پر طعنہ زنی كرتے ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ ہمز‘‘ ہاتھ اور آنكھ سے ہوتا ہے اور ’’ لمز‘‘ زبان سے۔ دراصل اس آیت میں ان معززین قریش كو متنبہ كیا جا رہا ہے جو ہر وقت مسلمانوں اور پیغمبر اسلام كا مذاق اڑاتے، ایك دوسرے كو آنكھیں مارتے، جو غلطیاں ان كی نظر میں معلوم ہوتیں ان پر ان کو طعن وتشنیع كرتے اور جو باتیں معلوم نہ ہوتیں ان كی ٹوہ میں لگے رہتے۔ انھیں بتایا گیا ہے تمہاری ان حركتوں كا انجام تمہاری ہی ہلاكت وتباہی ہے۔