أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ
تمھیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کردیا۔
مال و دولت اور اعمال: اَلْہٰكُمْ: كے معنی غافل كر دینا ہے، زیادتی كی خواہش، یہ عام ہے۔ یعنی مال، اولاد، خاندان، قبیلہ وغیرہ، ہر وہ چیز جس كی كثرت انسان كو محبوب ہو اور كثرت كے حصول كی كوشش وخواہش اسے اللہ كے احكام اور آخرت سے غافل كر دے یہاں اللہ تعالیٰ اسی چیز كو بیان كر رہا ہے كہ دنیا كی محبت، اس كو پا لینے كی كوشش نے تمہیں آخرت كی طلب اور نیك كاموں سے بے پرواہ كر دیا، تم اسی دنیا كی ادھیڑ بن میں رہے كہ اچانك موت آگئی اور تم قبروں میں پہنچ گئے۔ حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی خدمت میں جب آیا تو آپ اس آیت كو پڑھ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا ابن آدم كہتا ہے كہ میرا مال، میرا مال، حالانكہ تیرا مال وہ ہے جسے تو نے كھا كر فنا كر دیا، یا پہن كر پھاڑ دیا یا صدقہ دے كر باقی ركھ لیا۔ (مسلم: ۲۹۵۸)