وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ
اور ہم نے تجھ سے تیرا بوجھ اتار دیا۔
۲۔ بوجھ اُتار دیا: یہ بوجھ نبوت سے قبل چالیس سالہ دور زندگی سے متعلق ہے۔ اس دور میں اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو گناہوں سے محفوظ ركھا، كسی بت كے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ریز نہیں ہوئے، كبھی شراب نوشی نہیں كی، اور بھی دیگر برائیوں سے دامن كش رہے تاہم معروف معنوں میں اللہ كی عبادت و اطاعت كا نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو علم تھا اور نہ آپ نے كی۔ لیكن آپ كے دل و دماغ پر اس چالیس سالہ عدم عبادت و عدم اطاعت كا بوجھ تھا جو حقیقت میں تو نہیں تھا لیكن آپ كے احساس و شعور نے اسے بوجھ بنا ركھا تھا، اللہ نے اسے اُتار دینے كا اعلان فرما كر آپ پر احسان فرمایا۔ یہ گویا وہی مفہوم ہے جو سورة الفتح ۲ میں ہے: ﴿لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ… الخ﴾ (الفتح: ۲) تاكہ جو كچھ تیرے گناہ آگے ہوئے اور جو پیچھے ہوئے سب كو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اور تجھ پر اپنا احسان پورا كر دے اور تجھے سیدھی راہ چلائے۔