وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا
اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، عنقریب ہم انھیں ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ہمیشہ ان میں رہنے والے ہمیشہ۔ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے۔
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے جنت میں داخل ہونگے اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ سے زیادہ کون اپنے وعدے میں سچا ہوسکتا ہے۔ جنت میں لازوال نعمتیں ملیں گی۔ انسان دنیا میں زندگی اور شان چاہتا ہے۔ اور شیطان اُسے دنیاوی زندگی کا جھانسہ، جھوٹی بات، جھوٹے وعدے دیتا ہے۔ آخری سانس تک زندہ رہنے کی اُمید دلاتا ہے مگر اب دیر ہوچکی ہے۔ انسان مرنے کے قریب حقیقت کو سمجھ کر حسرت سے دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔ کل کی حسرت سے بچنے کے لیے آج ہی اس حقیقت کو پالینا چاہیے ۔ قرآن کریم کو سمجھناچاہیے عمل کرنا چاہیے تو زندگی بدل جائے گی، خود بھی شیطان سے بچنا ہے اور دوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کرنی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں لگ جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد میں لگ جاتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ: ۲۲۵، ترمذی: ۲۹۴۵)