سورة النسآء - آیت 117

إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا إِنَاثًا وَإِن يَدْعُونَ إِلَّا شَيْطَانًا مَّرِيدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ اس کے سوا نہیں پکارتے مگر مؤنثوں کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکوں کے مذاہب میں دیویوں کی بڑی اہمیت رہی ہے۔آڑے وقتوں میں وہ دیوی، دیوتاؤں اور پریوں کو پکارتے ہیں۔ شرک کی موٹی موٹی تین اقسام ہیں۔ (۱) شرک فی الذات اس لحاظ سے مشرکین اپنی دیویوں کو اللہ کی بیٹیاں یا بیویاں سمجھتے تھے۔ جیسے ہبل، منات، لات اور عزیٰ وغیرہ ۔ (۲)شرک فی الصفات، اللہ کی یہ صفت ہے کہ جہاں سے بھی کوئی شخص اُسے پکارے وہ اس کی فریاد سنتا ہے۔ اور مشرکین کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ دیویاں ان کی فریاد سنتی ہیں۔ یہ ان دیویوں کو رب کی صفت میں شریک کرنا ہے۔ (۳) شرک فی العبادت مشرکین اپنی دیویوں کے سامنے عبادت کے وہ تمام مراسم بجالاتے تھے جو صرف اللہ کے لیے سزاوار ہیں۔ ہمارے ہاں ناموں کے لحاظ سے شرک کیا جاتا ہے۔ مثلاً نبی بخش۔ حسین بخش۔ پیراں دتہ اود۔ پیراں بخش، غیرہ کہ ان میں سے کون ہے جو کسی کو بیٹا دیتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ﴾ (یوسف: ۱۰۶) ’’ان میں سے اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس حال میں کہ وہ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں۔‘‘ دس بیویوں کا معجزہ ماننا اسی طرح بیویاں پاک دامن کو ماننا اللہ فرماتا ہے جو جس کو بھی پکارتا ہے۔ گویا وہ شیطان کو ہی پکارتا ہے ۔ کیونکہ مشرک کی جتنی راہیں ہیں وہ شیطان نے ہی سمجھائی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ وَ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖ اَوْلِيَآءَ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَا اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى﴾ (الزمر: ۳) ’’خبردار دین اللہ کا ہے وہ لوگ جنھوں نے دوسرے سرپرست بنارکھے ہیں یہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری رسائی اللہ تک پہنچا دیں گے۔‘‘