فَكُّ رَقَبَةٍ
(وہ) گردن چھڑانا ہے۔
دشوار گزار گھاٹی پر چڑھنے كے اوصاف: اس گھاٹی پر چڑھنے كے چار كام یہاں بیان كیے گئے ہیں اور ان چاروں كا تعلق اللہ كی راہ میں مال خرچ كرنے سے ہے۔ جو انسان كو طبعاً ناگوار ہے۔ مطلب یہ كہ كسی غریب بھوكے كو كھانا كھلانا، كسی كی گردن كو آزاد كرا دینا، كسی یتیم كسی رشتے دار، كسی مسكین كو كھانا كھلا دینا یہ دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہونا ہے۔ جس كے ذریعے سے انسان جہنم سے بچ كر جنت میں پہنچ جائے گا۔ یتیم كی كفالت ویسے ہی بڑے اجر كا كام ہے پھر اگر وہ رشتے دار بھی ہو تو اس كا اجر بھی دگنا ہے ایك كفالت كا دوسرا صلہ رحمی كا، گردن كو غلامی سے چھڑانا بھی اس میں داخل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو كسی مسلمان كی گردن چھڑوائے، اللہ تعالیٰ اس كے ہر ہر عضو كے بدلے اسے جہنم سے آزاد كر دیتا ہے۔ یہاں تك كہ ہاتھ كے بدلے ہاتھ، پاؤں كے بدلے پاؤں اور شرمگاہ كے بدلے شرمگاہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بن حسین یعنی امام زین العابدین نے جب یہ حدیث سنی تو سعید بن مرجانہ راوی حدیث سے پوچھا كہ كیا تم نے خود ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كی زبانی یہ حدیث سنی ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں تو آپ نے اپنے غلام سے فرمایا كہ مطرف كو بلا لو۔ جب وہ سامنے آیا تو آپ نے فرمایا جاؤ تم خدا كے نام پر آزاد ہو۔ (مسند احمد: ۲/ ۴۲۲) بخاری میں ہے كہ یہ غلام دس ہزار درہم كا خریدا ہوا تھا۔ (بخاری: ۲۵۱۷)