سورة الفجر - آیت 27

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے اطمینان والی جان !

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نفس مطمئنہ كیا ہے: انسانی نفس كی تین مختلف حالتیں ہیں: (۱) نفس كی وہ حالت جس میں انسان عموماً بری باتیں، برے كام ہی كرتا ہے۔ اپنے مفادات كے حصول، اپنی بڑائی اور اپنی كبریائی كا اظہار كرتا ہے۔ دوسروں كے حقوق و مفادات كی پروا كیے بغیر اپنی خواہشات كو پورا كرنے پر اُكساتا ہے۔ نفس كی ایسی حالت كو نفس (امارہ) كہتے ہیں۔ (۲) دوسری حالت: پھر جب اس نفس كی كسی حد تك اصلاح ہو جاتی ہے تو اسے برائی كا كوئی كام كر لینے كے بعد خفت و ندامت كا احساس ہونے لگتا ہے۔ نفس كی اس حالت كو (نفس لوامّہ) كہا گیا ہے۔ جسے ہم آج کل كی زبان میں ضمیر كہتے ہیں۔ (۳) تیسری حالت: جب نفس كی پوری طرح اصلاح ہو جاتی ہے، اور وہ اللہ كا فرمانبردار بن جاتا ہے۔ برے كاموں سے نفرت كرتا ہے اور بھلائی كے كاموں میں ہی اس کا دل لگتا ہے جس سے وہ خوشی اور اطمینان محسوس كرتا ہے تو ایسے نفس كو نفس مطمئنہ كہتے ہیں۔