سورة النسآء - آیت 111

وَمَن يَكْسِبْ إِثْمًا فَإِنَّمَا يَكْسِبُهُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جو شخص کوئی گناہ کمائے تو وہ اسے صرف اپنی جان پر کماتا ہے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ خطاب اگرچہ مذکورہ بالا لوگوں سے ہے مگر ایسی سب آیتوں کا حکم عام ہوتا ہے۔ بنی اسرائیل کے بارے میں فرمایا ’’کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ یعنی کوئی کسی کا ذمہ دار نہیں ہوگا، ہر نفس کو وہی کچھ ملے گا جو وہ کما کر ساتھ لے گیا ہوگا۔ بہتان تراشی کے بارے میں حدیث: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کسی عرب قبیلے کے پاس ایک کالی لونڈی تھی جسے انھوں نے آزاد کردیا تھا مگر وہ ان کے ساتھ ہی رہا کرتی تھی۔ ایک دفعہ اسی قبیلے کی ایک لڑکی جو دلہن تھی، نہانے کو نکلی اور اپنا لال تسموں والا کمربند اُتار کر رکھ دیا، ایک چیل نے اسے گوشت کا ٹکڑا سمجھا اور جھپٹ کر لے گئی۔ لوگوں نے کمربند تلاش کیا مگر وہ نہ ملا، آخر انھوں نے اس کالی لونڈی پر تہمت لگادی وہ کہنے لگی’’ان لوگوں نے میری تلاشی لینا شروع کی حتی کہ میری شرمگاہ بھی دیکھی، اللہ کی قسم میں ان کے پاس ہی کھڑی تھی کہ وہی چیل گزری اور اس نے وہ کمربند پھینک دیا جو ان کے درمیان گرا۔ میں نے کہا یہ ہے وہ کمر بند جس کی تم مجھ پر تہمت لگا رہے تھے۔ حالانکہ میں اس سے بری تھی لو سنبھالو اسے ’’پھر وہ لڑکی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اسلام لے آئی۔ اس کا خیمہ مسجد میں تھا، کبھی کبھی وہ میرے پاس آکر باتیں کیا کرتی تھی، اور جب بھی وہ میرے پاس آتی وہ یہ شعر ضرور پڑھتی تھی ۔ ’’کمر بند کا دن ہمارے پروردگار کے عجائبات میں سے ہے۔ اسی واقعہ نے تو مجھے کفر کی سرزمین سے نجات بخشی تھی‘‘ (بخاری: ۵۸۲۵)