سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰ
ہم ضرور تجھے پڑھائیں گے تو تو نہیں بھولے گا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام وحي لے كر آئے تو آپ اسے جلدی جلدی پڑھتے تاكہ بھول نہ جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس طرح جلدی نہ كریں۔ نازل شدہ وحي ہم آپ كو پڑھائیں گے یعنی آپ كی زبان پر جاری كر دیں گے، پس آپ اسے بھولیں گے نہیں، مگر جسے اللہ چاہے گا، لیكن اللہ نے ایسا نہیں چاہا، اس لیے آپ كو سب كچھ یاد رہا۔ بھولنے كی بھی دو صورتیں ہیں: (۱) ایک حدیث میں آتا ہے کہ: ’’ایك دفعہ آپ صبح كی نماز پڑھا رہے تھے اور قراءت كے دوران ایك آیت چھوڑ گئے۔ نماز كے بعد سیّدنا ابی بن كعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا! كیا یہ آیت منسوخ ہو چكی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں میں بھول گیا تھا۔ (ابو داؤد: ۸۶۹) (۲) بھولنے کی دوسری صورت یہ ہے کہ سیّدنا ابن عباس كی قراءت كے مطابق فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْہُنَّ كے آگے اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی كے الفاظ بھی موجود تھے۔ پھر جب متعہ كو مكمل طور پر حرام كر دیا گیا تو اس قراءت كے الفاظ بھی منسوخ كر دیے گئے۔ اس قسم كی منسوخی كے متعلق قرآن كریم ميں بے شمار آیات ہیں سورة البقرہ ۱۰۶، سورة الرعد ۳۹۔۴۰، سورۂ النحل ۱۰۱ یہ اللہ كی حكمتیں ہیں آیات كی منسوخي كی آسان شكل یہ تھی كہ جب آپ جبرائیل سے دورہ قرآن كرتے تو وہ آیت یا اس كے كچھ الفاظ آپ كو بھلا دیے جاتے تھے۔