الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّىٰ
وہ جس نے پیدا کیا، پس درست بنایا۔
اللہ تعالیٰ نے كائنات كی سب اشیاء کو نہ صرف پیدا كیا بلكہ اس چیز سے جو كام لینا مقصود تھا اس كے مطابق اس كی شكل بنائی اور شكل و صورت كو اس طرح ٹھیك ٹھاك درست كیا كہ اس سے بہتر شكل و صورت ممكن ہی نہ تھی۔ مثلاً ناك كو چہرے كے پیچھے نہیں بنایا جس كے تصور سے ہی گھن آتی بلكہ اسے چہرے كے سامنے بنایا تاكہ چہرے كی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔ دونوں آنكھیں، دونوں كان، دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں كو برابر برابر بنایا۔ اگر اعضاء میں یہ برابری نہ ہوتی تو تیرے وجود میں حسن كی بجائے بے ڈھب پن ہو جاتا۔ یہی بات قرآن پاک میں ایک اور جگہ فرمائی: ’’جس نے ہر چیز جو بنائی خوب ہی بنائی‘‘ جس سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ تعالیٰ صرف خالق ہی نہیں بلكہ انتہا درجہ كا حكیم و مدبر بھی ہے۔ نیز یہ حكم معلوم بھی ہوا كہ اعضاء كی تخلیق محض اتفاقات كا نتیجہ قطعاً نہیں ورنہ مقاصد كے ساتھ ساتھ حسن و جمال كے امتزاج كا تصور بھی نہیں ہو سكتا تھا۔