عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ
ہر شخص جان لے گا جو اس نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا۔
اس آیت كے دو مطلب ہیں (۱) دنیا میں اس نے پہلی عمر میں كون كون سے كام كیے تھے اور بعد میں كون كون سے کام کیے کہ اعمال ناموں میں یہ سب باتیں ترتیب وار درج ہوں گی۔ دوسرا مطلب یہ ہے كہ انسان كے وہ كون كون سے اچھے كام تھے جو اس نے اپنی زندگی میں سر انجام دیے تھے یہ ’’ مَا قَدَّمَتْ‘‘ ہے اور ’’ مَا وَ اَخَّرَتْ‘‘ سے مراد ہے کہ ایسے كون كون سے كام ہیں جن كا ثواب یا عذاب موت كے بعد بھی اس كے اعمال نامہ میں درج ہوتا رہا۔ جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اسلام میں كسی نیك كام كی طرح ڈالی۔ اس كے لیے اس كے اپنے عمل كا بھی ثواب ہے اور جو لوگ اس كے بعد اس پر عمل كریں گے ان كا بھی ثواب اسے ملے گا۔ بغیر اس كے كہ ان لوگوں كے ثواب میں كچھ كم ہو اور جس نے كوئی بری طرح اسلام میں ڈالی۔ اس پر اس كے اپنے عمل كا بھی بار ہے اور ان لوگوں كا بھی جو اس كے بعد اس پر عمل كریں گے بغیر اس كے كہ ان لوگوں كا بار كچھ كم ہو۔ (مسلم كتاب الزكوٰة)