وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ
اور میں تیرے رب کی طرف تیری راہ نمائی کروں، پس تو ڈر جائے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون سے كہا كہ میں تمہارے پروردگار كی سیدھی راہ بتا دوں گا یعنی اس كی توحید اور عبادت كا راستہ، تاكہ تو اس كے عتاب سے ڈرے، اور تمہارے دل میں اللہ كا خوف پیدا ہو جائے اور تو جو كام بھی كرے اللہ سے ڈرتے ہوئے كرے، اللہ كا خوف اسی دل میں پیدا ہوتا ہے جو ہدایت پر چلنے والا ہوتا ہے۔ فرعون كا معجزے كا مطالبہ: اس انتہائی نرم گفتگو كے باوجود فرعون اپنے اقتدار اور متكبرانہ روش سے دستبردار ہونے كے لیے قطعاً تیار نہ ہوا اور كہنے لگا اپنے دعویٰ رسالت میں كوئی نشانی بھی پیش كر سكتے ہو؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے معجزات پیش كیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ كو عطا كیے تھے۔ یعنی عصا، یدِ بیضاء۔ لیکن ان دلائل و معجزات کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔