إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا
بلاشبہ ہم نے تمھیں ایک ایسے عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب ہے، جس دن آدمی دیکھ لے گا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا اور کافر کہے گا اے کاش کہ میں مٹی ہوتا۔
سورہ قیامہ: ۱۳ میں فرمایا: ﴿يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍ بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ﴾ ہر انسان كو اس كے اگلے پچھلے اعمال سے متنبہ كیا جائے گا اس دن كافر آرزو كرے گا كہ كاش كہ وہ مٹی ہوتا! پیدا ہی نہ كیا جاتا وجود میں ہی نہ آتا۔ اللہ كے عذابوں كو دیكھ لے گا۔ اپنی بدكاریاں سامنے ہوں گی جو پاك فرشتوں كے ہاتھوں لكھی ہوئی ہوں گی۔ تو یہ آرزو كرے گا كہ کاش میں دنیا میں ہی مٹی ہوگیا ہوتا، یعنی وہ اپنے پیدا نہ ہونے كی آرزو كرے گا۔ سیّدنا ابو ہریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ قیامت كے دن جانور، چرند پرند سب كا حشر ہوگا حتیٰ كے سینگ والی كا بدلہ بے سینگ بكری سے لیا جائے گا جس نے دنیا میں اُسے مارا ہوگا۔ (مسلم، كتاب البرو الصلۃ) پھر ان سے كہا جائے گا كہ اب تم خاك بن جاؤ۔ اس وقت كافر آرزو كرے گا كہ كاش میں بھی ان جانوروں كی طرح خاك بن جاتا۔