فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا
پس اپنے رب کے فیصلے تک صبر کر اور ان میں سے کسی گناہ گار یا بہت ناشکرے کا کہنا مت مان۔
لہٰذا آپ ان كافروں كی باتوں میں نہ آنا، صبر سے كام لو، میری قضا و قدر پر شاكر رہو۔ گو یہ تبلیغ سے روكیں، لیكن تم نہ ركنا، بلا رو ورعایت بغیر مایوسی اور تكان كے ہر وقت وعظ ونصیحت، ارشاد وتلقین سے غرض ركھو، میری ذات پر بھروسہ ركھو۔ میں تمہیں لوگوں كی ایذا سے بچاؤں گا۔ تمہاری عصمت كا ذمہ دار میں ہوں، بعض كہتے ہیں كہ ان میں عتبہ بن ربیعہ كا نام بالخصوص قابل ذكر ہے، جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے كہا تھا كہ اس كام سے باز آجائیں، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو مكہ كی ریاست، یا مال و دولت، یا كسی حسین لڑكی سے شادی كروا دیتے ہیں، ہمیں آپ كی ہر بات منظور ہوگی، اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی كو سمجھایا كہ ان كی كسی بات كو بھی تسلیم نہ كیجئے نہ ان سے بحث میں الجھیے صبر كے ساتھ اپنا كام كرتے جائیے۔