وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا
اور جب تو وہاں دیکھے گا تو نعمت ہی نعمت اور بہت بڑی بادشاہی دیکھے گا۔
یعنی ایك ادنیٰ درجہ كے جنتی كو بھی رہائش كے لیے جنت میں جو جگہ ملے گی وہ بھی یوں معلوم ہوگی جیسے كسی بڑے بادشاہ كی سلطنت ہے جس میں ہر طرف اعلیٰ سے اعلیٰ نعمتیں موجود ہوں گی۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے كہ ’’سب سے آخر میں جو جہنم سے نكالا جائے گا اور جنت میں بھیجا جائے گا اس سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا جا میں نے تجھے جنت میں وہ دیا جو مثل دنیا كے ہے۔ بلكہ اس سے بھی دس حصے زیادہ دیا۔ (بخاری: ۶۵۷۱، مسلم: ۱۸۶) یہ حال تو ہے ادنیٰ جنتی كا پھر سمجھ لو كہ اعلیٰ جنتی كا درجہ كیا ہوگا؟ اس كی نعمتیں كیسی ہوں گی۔ (اے خدا! اے بغیر ہماری دعا اور عمل كے ہمیں شیر مادر كے چشمے عنایت كرنے والے، ہم بہ عاجزی تیری پاك جناب میں عرض گزار ہیں كہ تو ہماری للچائی ہوئی طبیعت كے ارمانوں كو پورا كر اور ہمیں بھی جنت الفردوس نصیب فرما۔ گو ایسے اعمال نہ ہوں لیكن ایمان ہے كہ تیری رحمت اعمال پر ہی موقوف نہیں۔ آمین)