سورة الإنسان - آیت 11

فَوَقَاهُمُ اللَّهُ شَرَّ ذَٰلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاهُمْ نَضْرَةً وَسُرُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس اللہ نے انھیں اس دن کی مصیبت سے بچا لیا اور انھیں انوکھی تازگی اور خوشی عطا فرمائی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ان كی اس نیك نیتی اور پاك عمل كی وجہ خدا نے انھیں اس دن كی برائی سے بال بال بچا لیا اور اتنا ہی نہیں بلكہ انھیں بجائے ترش روئی كے خندہ پیشانی اور بجائے دل كی ہولناكی كے اطمینان وسرور قلب عطا فرمایا جیسا كہ سورئہ عبس (۳۸،۳۹) میں فرمایا: ﴿وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ مُّسْفِرَةٌ۔ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ﴾ ’’اس دن بہت سے چہرے چمكیلے ہوں گے جو ہنستے ہوئے اور خوشیاں مناتے ہوئے ہوں گے۔‘‘ حضرت كعب بن مالك رضی اللہ عنہ كی لمبی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو جب خوشی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا چہرہ چمكنے لگتا اور ایسا معلوم ہوتا گویا چاند كا ٹكڑا ہے۔ (بخاری: ۴۴۱۸)