سورة الإنسان - آیت 7

يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اپنی نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی مصیبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہوگی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل جنت كی چند صفات: ایك اللہ كی اطاعت و عبادت كرتے ہیں، نذر بھی مانتے ہیں تو صرف اللہ كے لیے اور پھر اسے پورا كرتے ہیں، اس سے معلوم ہوا كہ نذر كا پورا كرنا بھی ضروری ہے۔ حدیث میں ہے کہ: ’’جو اللہ تعالیٰ كی اطاعت كی نذر مانے وہ پوری كرے اور جو نافرمانی كی نذر مانے تو اسے پورا نہ كرے۔‘‘ (بخاری: ۶۶۹۶) چار سو پھیلی ہوئی آفت: یعنی اس دن سے ڈرتے ہوئے محرمات، اور معصیات كا ارتكاب نہیں كرتے یعنی قیامت كے ڈر كا دن جس كی گھبراہٹ عام طور پر سب كو گھیر لے گی اور ہر ایك ایك الجھن میں پڑ جائے گا۔ اس روز اللہ كی گرفت سے صرف وہی بچے گا جسے اللہ اپنے دامن رحمت میں ڈھانپ لے۔ باقی سب اس كے شر كی لپیٹ میں ہوں گے۔