سورة الجن - آیت 16

وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور (یہ وحی کی گئی ہے) کہ اگر وہ راستے پر سیدھے رہتے تو ہم انھیں ضرور بہت وافر پانی پلاتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ كی فرمانبرداری اور رزق كی فراوانی: یعنی یہ بات بھی میری طرف وحی كی گئی ہے۔ سورئہ جن ۱۶ میں ارشاد ہے کہ: ﴿وَّ اَنْ لَّوِ اسْتَقَامُوْا﴾ اگر تمام لوگ اسلام پر اور راہ راست پر اور اطاعت خدا پر جم جاتے تو ہم ان پر بكثرت بارشیں برساتے اور خوب وسعت سے روزیاں دیتے۔ سورئہ اعراف (۹۶) میں فرمایا کہ: ﴿وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ﴾ ’’اگر بستی والے ایمان لاتے، متقی بن جاتے تو ہم ان پر آسمان وزمین كی بركتیں كھول دیتے یہ اس لیے كہ ان كی پختہ جانچ ہو جائے یہ ہدایت پر كون جما رہتا ہے اور كون پھر سے گمراہی كی طرف لوٹ جاتا ہے۔‘‘ حضرت مقاتل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ یہ آیت كفار قریش كے بارے میں اتری، جیسا كہ ان پر سات سال كا قحط پڑھا تھا۔ (سورئہ مائدہ: ۶۶) (وَلَو اَنَّہُمْ اَقَامُوْا ……) پھر فرمایا كہ جب یہ نصیحتیں بھلا بیٹھے تو ہم نے بھی ان پر ہر چیز كے دروازے كھول دئیے جس سے وہ مست بن گئے كہ ناگہاں ہم نے انہیں پكڑلیا، اور وہ مایوس ہوگئے۔ (سورۃ الانعام)