وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُولَٰئِكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا
اور یہ کہ بے شک ہم میں سے کچھ فرماں بردار ہیں اور ہم میں سے کچھ ظالم ہیں، پھر جو فرماں بردار ہوگیا تو وہی ہیں جنھوں نے سیدھے راستے کا قصد کیا۔
یعنی ایمان لانے والے جن اپنی قوم میں واپس آكر انھیں سمجھا رہے ہیں كہ بلا شبہ ہم میں سے كچھ فرمانبردار ہیں اور بے راہ رو بھی ہیں۔ اور حق بات یہی ہے كہ جو لوگ اسلام لے آئے انھوں نے عقل مندی كی۔ ہدایت كی راہ كو پسند كر لینا ہی ان كے بہتر انتخاب كی دلیل ہے كیونكہ جو لوگ اس سیدھی راہ كے علاوہ كوئی اور راہیں اختیار كریں گے وہ گھاٹے میں ہی رہیں گے اور جہنم كا ایندھن بنیں گے، چنانچہ یہ وعظ ونصیحت سن كر بہت سے جن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے، پھر اس واقعہ كے بعد متعدد بار جن آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔