وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا
اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے، اس نے نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ کوئی اولاد۔
جَدٌّ كے معنی عظمت وجلال كے ہیں۔ یعنی ہمارے رب كی شان اس سے بہت بلند ہے كہ اس كی اولاد یا بیوی ہو۔ گویا جنوں نے ان مشركوں كی غلطی كو واضح كیا جو اللہ كی طرف بیوی یا اولاد كی نسبت كرتے تھے۔ انھوں نے ان دونوں كمزوریوں سے رب كی تنزیہ وتقدیس كی۔ واضح رہے كہ قرآن كریم میں سورئہ احقاف ۲۹ تا ۳۲ میں بھی جنات كے قرآن سننے كا ذكر گزر چكا ہے۔ لیكن قرآن كے مضامین سے ہی معلوم ہوتا ہے كہ یہ دو الگ واقعات ہیں۔ سورئہ احقاف میں بیان شدہ واقعہ كے مطابق سننے والے جن مشرك نہیں تھے۔ بلكہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اور تورات پر ایمان ركھتے تھے۔ پھر قرآن سننے كے بعد وہ جن قرآن پر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تھے جب کہ اس سورت میں جن جنوں كا ذكر آیا ہے یہ مشرك تھے۔