قَالَ نُوحٌ رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي وَاتَّبَعُوا مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا
نوح نے کہا اے میرے رب! بے شک انھوں نے میری بات نہیں مانی اور اس کے پیچھے چل پڑے جس کے مال اور اولاد نے خسارے کے سوا اس کو کسی چیز میں زیادہ نہیں کیا۔
نوح علیہ السلام كی بارگاہ الٰہی میں رودادغم: حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی گزشتہ شكایتوں كے ساتھ ہی جناب باری میں اپنی قوم كے لوگوں كی اس روش كو بھی بیان كیا كہ میری پكار جو ان كے لیے سراسر نفع بخش تھی، انھوں نے اس کو سننا تك گوارا نہ كیا، ہاں اپنے مال داروں اور بے فكروں كی مان لی، جو تیرے امر سے بالكل غافل تھے اور مال اور اولاد كے پیچھے مست تھے اور فی الواقع وہ مال و اولاد بھی سراسر ان كے لیے وبال جان تھی كیوں كہ ان كی وجہ سے وہ تكبر كرتے تھے اور اللہ كو بھولتے تھے اور زیادہ نقصان میں اترتے جاتے تھے اور ان مال وجاہ والے رئیسوں نے ان سے بڑی مكاری كی۔ قیامت كے دن بھی یہ لوگ یہی كہیں گے كہ تم لوگوں نے دن رات مكاری سے ہمیں کفر وشرك كا حكم دیا تھا، اور ان بڑوں نے ان چھوٹوں سے كہا تھا كہ اپنے بتوں كو جنھیں تم پوجتے رہے ہو كبھی نہ چھوڑنا۔ قوم نوح كے بت عرب میں کیسے رائج ہوگئے: حدیث میں ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ جو بت نوح علیہ السلام كی قوم میں پوجے جاتے تھے، وہی بعد میں عرب میں آگئے ود كلب قبیلے كا بت تھا جو دومتہ الجندل میں تھا، سواع، ہذیل قبیلے كا بت تھا۔ یغوث پہلے مُرار قبیلے كا بت تھا پھر بنی غطیف كا بنا، اور یہ سبا شہر كے پاس جوف میں تھا۔ یعوق ہمدان قبیلے كا تھا۔ اور نسر حمیر قبیلے كا، جو ذی الكلاح (بادشاہ) كی اولاد تھے۔ یہ نوح علیہ السلام كی قوم میں سے چند نیك لوگوں كے نام تھے۔ جب وہ مر گئے تو شیطان نے انھیں یہ پٹی پڑھائی كہ جہاں یہ لوگ بیٹھا كرتے تھے وہاں ان كے مجسمے بنا كر (یاد گار كے طور پر) نصب كر دو اور ان كے وہی نام ركھو جو ان كے بزرگوں كے تھے۔ اس وقت ان كی عبادت نہیں كی جاتی تھی۔ لیكن جب وہ لوگ گزر گئے تو بعد والوں كو یہ شعور نہ رہا اور وہ ان كی پرستش كرنے لگے۔(بخاری: ۴۹۲۰) قوم نوح میں شرك كی ابتداء: حضرت محمد بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ بزرگ عابد، اللہ والے، اولیاء اللہ حضرت آدم اور حضرت نوح علہما السلام كے سچے تابع فرمان صالح لوگ تھے جن كی پیروی اور لوگ بھی كرتے تھے جب یہ مر گئے تو شیطان نے ان كے مقتدیوں سے كہا كہ ان كی تصویریں بنا كر تم اپنے گھروں اور دكانوں میں ركھ لو تاكہ ان كی یاد تازہ رہے اور ان كے تصور سے تم بھی ان كی طرح نیكیاں كرتے رہو۔ جب یہ تصویریں بنا كر ركھنے والے فوت ہوگئے تو شیطان نے ان كی نسلوں كو یہ كہہ كر شرك میں ملوث كر دیا كہ تمہارے آبا تو ان كی عبادت كرتے تھے جن كی تصویریں تمہارے گھروں میں لٹك رہی ہیں چنانچہ انھوں نے ان كی پوجا شروع كر دی۔ (بخاری: ۴۹۲۳)