إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ أَنْ أَنذِرْ قَوْمَكَ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آجائے۔
نوح علیہ السلام كی دعوت، عذاب سے پہلے: اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام كو اپنی قوم كی طرف اپنا رسول بنا كر بھیجا اور حكم دیا كہ عذاب كے آنے سے پہلے اپنی قوم كو ہوشیار كر دو، اگر وہ توبہ كر لیں گے اور اللہ كی طرف جھكنے لگیں گے تو عذابِ خدا ان سے اٹھ جائیں گے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے یہ ربانی پیغام اپنی امت كو پہنچایا۔ اپنا تعارف ان الفاظ سے كرایا۔ (اِنِّيْ لَكُمْ نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ) اس كے بعد تین باتیں ارشاد فرمائیں: (۱) صرف ایك اللہ كی عبادت كرو اور بتوں كی عبادت چھوڑ دو۔ (۲) ڈرو تو صرف اللہ سے ڈرو، بتوں سے ڈرنے كی كوئی ضرورت نہیں، تمہارا یہ كچھ بھی نہیں بگاڑ سكتے۔ اللہ سے ڈرتے ہوئے اس كے احكام بجا لاؤ۔ (۳)اور اللہ كے احكام بجا لانے كی صورت یہ ہے كہ میری اطاعت كرو اور اگر تم یہ تینوں كام سر انجام دو گے تو اللہ تمہارے سابقہ گناہ معاف فرما دے گا۔ اور تمہیں تمہاری طبعی عمر تك زندہ رہنے دے گا تاكہ تم نیك اعمال بجا لا كر اخروی عذاب سے بچ جاؤ اور اگر یہ باتیں نہ مانو گے تو پھر تمہاری طبعی موت سے پہلے ہی تم پر عذاب نازل كرے گا۔ پھر اس وقت تمہارا ایمان لانا كچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ تمہیں مزید مہلت مل سكے گی۔ لہٰذا اس وقت كی مہلت ہی سے اپنا نفع نقصان خوب سمجھ سوچ لو۔ حدیث میں یہ بھی ہے كہ صلہ رحمی عمر بڑھاتی ہے۔