سورة النسآء - آیت 47

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَىٰ أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جنھیں کتاب دی گئی ہے! اس پر ایمان لاؤ جو ہم نے نازل کیا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمھارے پاس ہے، اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو مٹا دیں، پھر انھیں ان کی پیٹھوں پر پھیر دیں، یا ان پر لعنت کریں، جس طرح ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی تھی اور اللہ کا حکم ہمیشہ (پورا) کیا ہوا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اسی آیت میں دو طرح کے عذابوں کا ذکر ہے۔ یعنی یا تو ہم تمہیں پہلی سی خستہ حالی اور غلامی و رسوائی کی حالت میں لوٹا دیں گے یا پھر ایسا عذاب بھیج دیں گے جو حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانہ میں اصحاب سبت پر آیا تھا اور انھیں بندر بنادیا گیا تھا ۔ یا پھر تمہارے چہرے بگاڑ کر تمہاری پشتوں کی طرف موڑ دیے جائیں گے اس لیے تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ کسی ذلت کے مسلط ہونے سے پہلے پہلے ایمان لے آؤ۔ اور اللہ جب کسی بات کا حکم کردے تو نہ کوئی اس کی مخالفت کرسکتا ہے اور نہ اسے روک ہی سکتا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا یہ گویا ایک پشین گوئی تھی جو دور نبوی اور پھر عہد فاروقی میں حرف بحرف پوری ہوئی ۔ جب یہ لوگ مدینہ سے جلا وطن کیے گئے تو اپنے چولہے چکی تک اپنے سروں پر اٹھائے انھیں نکلنا پڑا۔ شان نزول: رسول اللہ نے علماء یہود سے کہا کہ اللہ سے ڈرو اور اس کتاب پر ایمان لے آؤ۔ اور تم جانتے ہو کہ میں سچاہوں۔ انھوں نے کہا نہیں ہم نہیں مانتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر: ۲/ ۶۹۰)