خُذُوهُ فَغُلُّوهُ
اسے پکڑو، پس اسے طوق پہنادو۔
اللہ تعالیٰ فرشتوں كو حكم دے گا كہ اسے پكڑ لو اور اس كے گلے میں طوق ڈالو اور اسے جہنم میں لے جاؤ اور اس میں پھینك دو، پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اس كو پرو دو تاكہ جہنم كے عذاب کے درمیان یہ حركت بھی نہ كر سكے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابن جریج رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ ناپ فرشتوں كے ہاتھ كا ہے۔ (تفسیر طبری: ۲۳/ ۵۸۹) پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ یہ اللہ عظیم پر ایمان نہ ركھتا تھا، نہ مسكین كو كھلانے كی كسی كو رغبت دیتا تھا۔ یعنی نہ تو اللہ كی عبادت واطاعت كرتا تھا نہ مخلوق خدا كے حق ادا كر كے اسے نفع پہنچاتا تھا۔ اللہ كا حق تو مخلوق پر یہ ہے كہ اس كی توحید كو مانیں اس كے ساتھ كسی كو شریك نہ كریں اور بندوں كا آپس میں ایك دوسرے پر حق یہ ہے كہ ایك دوسرے سے احسان وسلوك كریں اور بھلے كاموں میں آپس میں ایك دوسرے كو امداد پہنچاتے رہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں حقوق كو عموماً ایك ساتھ بیان فرمایا ہے جیسے نماز پڑھو اور زكوٰة دو۔ حدیث: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال كے وقت میں ان دونوں كو ایك ساتھ بیان فرمایا كہ نماز كی حفاظت كرو اور اپنے ماتحتوں كے ساتھ نیك سلوك كرو۔ (ابوداؤد: ۵۱۵۶، ابن ماجہ: ۲۶۸۹)