وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ
اور بلاشبہ یقیناً تو ایک بڑے خلق پر ہے۔
خلقِ رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ): بنو سواد كے ایك شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی سوال كیا تھا تو آپ نے یہی فرما كر پھر آیت وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ پڑھی۔ اس نے كہا كوئی ایك آدھ واقعہ تو بیان كیجئے مائی صاحبہ نے فرمایا سنو! ایك مرتبہ میں نے بھی آپ كے لیے كھانا پكایا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی، میں نے اپنی لونڈی سے كہا دیكھ اگر میرے كھانے سے پہلے حفصہ رضی اللہ عنہا كے ہاں كا كھانا آجائے تو تُو گرا دینا، چنانچہ اس نے یہی كیا اور برتن بھی ٹوٹ گیا، حضور بكھرے ہوئے كھانے كو سمیٹنے لگے اور فرمایا اس برتن كے بدلے ثابت برتن دو۔ واللہ! اور كچھ ڈانٹا ڈپٹا نہیں۔ (احمد: ۶/ ۱۱۱) مطلب اس حدیث كا جو كئی طریق سے مختلف الفاظ میں كئی كتابوں میں ہے یہ ہے كہ ایك تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی جبلّت اور پیدائش میں ہی رب العالمین نے پسندیدہ اخلاق، بہترین خصلتیں اور پاكیزہ عادتیں ركھی تھیں، علاوہ ازیں تہذیب وشائستگی، نرمی و شفقت، امانت وصداقت، حلم وكرم اور دیگر اخلاقی خوبیاں ہیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے پہلے بھی ممتاز تھے اور نبوت كے بعد ان میں مزید بلندی اور وسعت آئی۔