سورة التغابن - آیت 6

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ اس لیے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آتے تھے تو انھوں نے کہا کیا کوئی بشر ہماری رہنمائی کریں گے؟ پس انھوں نے انکار کردیا اور منہ پھیر لیا اور اللہ نے پروا نہ کی اور اللہ بے پروا ہے، تمام خوبیوں والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انھیں اپنے رسول پر بنیادی اعتراض یہ ہوتا تھا كہ یہ تو ہم جیسا ہی ایك بشر ہے۔ اسے ہم اپنا راہنما كیسے مان لیں؟ كوئی فرشتہ ہماری راہنمائی كے لیے نازل ہوتا تب بھی كوئی بات تھی۔ پس اس بات کی بنیاد پر رسولوں کا انكار كر بیٹھے اور عمل چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ نے بھی ان سے بے پرواہی برتی، وہ تو غنی ہے اور ساتھ ہی سزاوار حمد وثنا بھی۔