لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو یقیناً تو اسے اللہ کے ڈر سے پست ہونے والا، ٹکڑے ٹکڑے ہونے والا دیکھتا۔ اور یہ مثالیں ہیں، ہم انھیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ غور وفکر کریں۔
بلند و عظیم مرتبہ قرآن مجید: یعنی یہ كتاب اس قدر بلند مرتبہ ہے كہ دل اس كے سامنے جھك جائیں رونگٹے كھڑے ہو جائیں۔ كلیجے كپكپائیں، اس كے سچے وعدے اور اس كی حقانی ڈانٹ ڈپٹ پر سننے والے كو بید كی طرح تھرا دے اور بارگاہ خدا میں سر بسجود گرا دے اگر باری تعالیٰ یہ قرآن كسی بلند پہاڑ پر بھی نازل فرماتا اور اسے غور و فكر اور فہم وفراست كی حِس بھی دیتا تو وہ بھی اللہ كے خوف سے ریزہ ریزہ ہو جاتا۔ پھر انسانوں كے دلوں پر جو نسبتاً بہت نرم اور چھوٹے ہیں۔ جنہیں پوری سمجھ بوجھ ہے ان پر اس كا بہت بڑا اثر پڑنا چاہیے ان مثالوں كو اللہ تعالیٰ نے لوگوں كے غور و فكر كے لیے بیان فرما دیا۔ مطلب یہ كہ انسان كو بھی ڈر اور عاجزی چاہیے۔ سورئہ بقرہ (۷۴) میں فرمایا کہ: ﴿وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ﴾ ’’بعض پتھر ایسے ہیں جن میں سے نہریں بہہ نكلتی ہیں بعض وہ ہیں كہ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں سے پانی نكلتا ہے۔ بعض اللہ كے خوف سے گر پڑتے ہیں۔‘‘ اسی طرح ایك او ر آیت میں ہے كہ ’’جب ایك پہاڑ كا یہ حال ہو تو تمہیں چاہیے كہ تم اس حالت میں اس سے آگے رہو ۔