مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ
کون ہے وہ جو اللہ کو قرض دے، اچھا قرض، تو وہ اسے اس کے لیے کئی گناکر دے اور اس کے لیے باعزت اجر ہو۔
اللہ کو قرض دینا: اس سے مراد خدائے تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنا ہے بعض نے کہا کہ بچوں کو کھلانا پلانا وغیرہ کا خرچ مراد ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ آیت اپنے عموم کے لحاظ سے دونوں صورتوں کو شامل ہو۔ پھر اس پر وعدہ فرماتا ہے کہ اسے بہت بڑھا چڑھا کر بدلہ ملے گا، اور پاکیزہ تر روزی جنت میں ملے گی، اس آیت کو سن کر ابو دحداح انصاری رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کیا ہمارا رب ہم سے قرض مانگتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کہا ذرا اپنا ہاتھ تو دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ بڑھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر عرض کیا، میرا باغ جس میں کھجور کے چھ سو درخت ہیں، وہ میں نے اپنے رب کو دیا، آپ کے بیوی بچے بھی اسی باغ میں تھے، آپ آئے اور باغ کے دروازے پر کھڑے رہ کر اپنی بیوی صاحبہ کو آواز دی، وہ لبیک کہتی ہوئی آئیں تو فرمانے لگے، بچوں کو لے کر چلی آؤ، میں نے یہ باغ اپنے رب عزوجل کو قرض دے دیا ہے، وہ خوش ہو کر کہنے لگیں آپ نے بہت نفع کی تجارت کی۔ اور بال بچوں او ر گھر کے آثاثے کو لے کر باہر چلی آئیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے جنتی درخت وہاں کے باغات جو میوؤں سے لدے ہوئے اور جن کی شاخیں یاقوت اور موتی کی ہیں ابودحداح کو اللہ نے دے دیے۔ (ابن کثیر) قرض حسنہ کے سلسلے میں ۱۰ ہدایات: قرض حسنہ کے سلسلہ میں مندرجہ ذیل دس امور کا لحاظ رکھنا اسے افضل صدقہ بنا دیں گے۔ (۱) حلال کمائی سے خرچ کیا جاتے کیونکہ حرام کمائی سے صدقہ قبول نہیں۔ (۲)صدقہ میں ناقص مال نہ دے۔ (۳)اس وقت صدقہ کرے جب کہ خود بھی اسے احتیاج ہو۔ (۴)اپنی احتیاج پر دوسرے کی احتیاج کو مقدم رکھے۔ (۵)صدقہ چھپا کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ (۶)صدقہ دینے کے بعد احسان نہ جتلائے اور نہ کسی دوسری صورت میں اس کا معاوضہ حاصل کرنے کی کوشش کرے یہ باتیں صدقہ کو برباد کر دیتی ہیں۔ (۷)صدقہ میں نمود ونمائش یعنی ریا کا شائبہ تک نہ ہو یہ بات بھی صدقہ کو برباد کر دیتی ہے۔ (۸) اپنے دئیے ہوئے صدقہ کو حقیر جانے، صدقہ دے کر اس کا نفس اس نیکی پر پھول نہ جائے۔ (۹) اگر صدقہ میں اپنا پسندیدہ اور بہترین مال دے تو یہ اس کے حق میں بہت بہتر ہے۔ (۱۰) محتاج کو صدقہ دینے کے بعد یہ نہ سمجھے کہ میں نے اس پر احسان کیا ہے بلکہ یہ سمجھے کہ میرے مال میں اس کا حق تھا اور میں نے اس کا یہ حق ادا کیا ہے اور مستحق کو حق دے کر اپنے سر سے بوجھ ہلکا کیا ہے۔