وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
اور توبہ ان لوگوں کی نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجاتی ہے تو وہ کہتا ہے بے شک میں نے اب توبہ کرلی اور نہ ان کی ہے جو اس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہوتے ہیں، یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔
توبہ ان لوگوں کی قبول نہیں جو بُرائی کرتے چلے جاتے ہیں اورجب وقت نزع میں موت کے فرشتے ان کو نظر آنے لگ جاتے ہیں تو توبہ کا وقت ختم ہوچکا اب وہ دارالعمل سے نکل کر دارالآخرت کی سرحد پر کھڑا ہے۔ اس آیت میں دو طرح کے لوگوں کا ذکر ہے، ایک مسلمان تو تھے مگر ساری عمر گناہ کرتے گزاردی اور دوسرے وہ جو کافر تھے پھر اسی کفر کی حالت میں مرگئے، دونوں طرح کے لوگوں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔چار قسم کے لوگ جن کی توبہ کا ذکر ہوا ہے۔ (۱) غلطی سے گناہ کرلیا معلوم ہونے پر توبہ کرلی ایسے لوگوں کی توبہ اللہ ضرور قبول کرتا ہے۔ (۲) وہ لوگ جو گناہ تو غلطی سے کرتے ہیں مگر معلوم ہوجانے پر توبہ میں جلدی نہیں کرتے ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرنے کا اللہ نے کوئی وعدہ نہیں کیا۔ (۳) تیسری قسم اس مسلمان کی ہے جسے عمر بھر توبہ کا خیال نہ آیا اور موت کے وقت خیال آیا تو ایسے شخص کے متعلق واضح طور پر فرما دیا کہ اس کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ (۴) جو توبہ کیے بغیر کفر کی ہی حالت میں مرگیا اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔