آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُم مُّسْتَخْلَفِينَ فِيهِ ۖ فَالَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَأَنفَقُوا لَهُمْ أَجْرٌ كَبِيرٌ
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن میں اس نے تمھیں (پہلوں کا) جا نشین بنایا ہے، پھر وہ لوگ جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے خرچ کیا ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔
ایمان لانے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا حکم: یعنی یہ مال اس سے پہلے کسی دوسرے کے ہاتھ میں تھا، اس میں یہ اشارہ ہے کہ تمہارے پاس بھی یہ مال نہیں رہے گا دوسرے اس کے وارث بنیں گے اگر تم نے اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کیا تو بعد میں اس کے وارث بننے والے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر کے تم سے زیادہ سعادت حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اگر وہ اسے نافرمانی میں خرچ کریں گے تو تم معاونت کے جرم میں ماخوذ ہو سکتے ہو۔ (ابن کثیر) ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’انسان کہتا ہے میرا مال میرا مال، حالانکہ تیرا مال تو وہ ہے جو تو نے کھا پی کے فنا کر دیا، دوسرا وہ ہے جسے پہن کر بوسیدہ کر دیا، اور تیسرا وہ ہے جو اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا اور آخرت کے لیے ذخیرہ کر لیا اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ سب دوسروں کے حصے میں آئے گا۔‘‘ (مسلم: ۲۹۵۸)