سورة الواقعة - آیت 25

لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ اس میں نہ بے ہودہ گفتگو سنیں گے اور نہ گناہ میں ڈالنے والی بات۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی دنیا میں تو باہم لڑائی جھگڑے ہی ہوتے ہیں حتیٰ کہ بہن بھائی بھی اس سے محفوظ نہیں اس نزاع اور اختلاف سے دلوں میں کدورتیں اور بغض و عناد پیدا ہوتا ہے۔ وہاں نہ کوئی دوسرے کی غیبت کرے گا، نہ چغلی کھائے گا، نہ بہتان لگائے گا، نہ جھوٹ بولے گا، نہ مکر و فریب اور ہیرا پھیری کی باتیں ہوں گی نہ گالی گلوچ اور نہ طنز وتمسخر گویا کوئی شخص ایسی بات نہ کرے گا جس سے دوسرے کو تکلیف پہنچ سکتی ہو۔ بلکہ وہاں سلام ہی سلام کی آوازیں سننے کو ملیں گی۔ فرشتوں کی طرف سے بھی اور آپس میں اہل جنت کی طرف سے بھی۔ جس کا مطلب ہے کہ وہاں سلام وتحیہ تو ہوگا۔ لیکن دل اور زبان کی وہ خرابیاں نہیں ہوں گی جو دنیا میں عام ہیں۔ حتیٰ کے بڑے بڑے دین دار بھی ان سے محفوظ نہیں۔