كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ
گویا وہ ( عورتیں) یاقوت اور مرجان ہیں۔
یہ ان عورتوں کی تیسری صفت ہے جو کئی صفات کا مجموعہ ہے۔ مثلاً وہ اتنی خوبصورت اور دلکش ہوں گی جیسے یاقوت اور مرجان۔ یا وہ اتنی آب وتاب والی اور صاف شفاف ہوں گی جیسے یاقوت و مرجان، یا وہ اتنی صاف وشفاف اور ستھری ہوں گی کہ ہاتھ لگانے سے بھی میلی ہو رہی ہوں گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اہل جنت کی بیویوں میں سے ہر ایک ایسی ہے کہ ان کی پنڈلی کی سفیدی ستر ستر حلوں کے پہننے کے بعد بھی نظر آتی ہے۔ یہاں تک کہ اندر کا گودا بھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت (کانہن الیاقوت و المرجان) پڑھی اور فرمایا دیکھو یاقوت ایک پتھر ہے لیکن قدرت نے اس کی صفائی اور جودت ایسی رکھی ہے کہ اس کے بیچ میں دھاگہ پرو دو تو باہر سے نظر آتا ہے۔ (ترمذی: ۲۵۳۳) صحیح مسلم شریف میں ہے کہ ’’یا تو فخر کے طور پر یا مذاکرہ کے طور پر یہ بحث چھڑ گئی کہ جنت میں عورتیں زیادہ ہوں گی یا مرد؟ تو حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا ابو القاسم( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہ نہیں فرمایا کہ پہلی جماعت جو جنت میں جائے گی وہ چاند جیسی صورتوں والی ہوگی، ان کے پیچھے جو جماعت جائے گی وہ آسمان کے بہترین چمکیلے تاروں جیسے چہروں والی ہوگی۔ ان میں سے ہر شخص کی دو دو بیویاں ایسی ہوں گی جن کی پنڈلی کا گودا گوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا اور جنت میں کوئی بے بیوی کے نہ ہوگا۔ اس حدیث کی اصل بخاری میں ہے۔ (مسلم: ۲۸۳۴، بخاری: ۳۲۴۵)