خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ
اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا، جو ٹھیکری کی طرح تھی۔
سیدنا آدم علیہ السلام کی تخلیق کے مراحل: یہ سیدنا آدم علیہ السلام کی تخلیق کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے اور ان سات مراحل کی ترتیب یوں ہے۔ (۱) تراب بمعنی: خشک مٹی سے سورۂ المومن (۶۷) (۲) ارض بمعنی: عام مٹی یا زمین سورۂ نوح (۱۷) (۳) طین بمعنی: گیلی مٹی یا گارا سورۂ الانعام (۲) (۴) طِینٍ لَّاَزِبٍ بمعنی: لیس دار اور چپک دار مٹی سورۂ الصافات (۱۱) (۵) حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ بمعنی: بدبودار کیچڑ سورۂ الحجر (۲۶) (۶) صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ بمعنی: ٹن سے بجنے والی ٹھیکری سورۃ الرحمن (۱۴) پھر جب اللہ تعالیٰ نے اس میں اپنی روح سے پھونکا تو یہ بشر بن گیا۔ اس کو مسجود ملائکہ بنایا گیا۔ پھر اسی سے اس کا زوج پیدا کیا گیا پھر اس کے بعد حقیر پانی کے ساتھ سے اس کی نسل چلائی گئی جس کے لیے دوسرے مقامات پر نطفہ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ انسان کی پیدائش بجنے والی ٹھیکری جیسی مٹی سے ہوئی اور جنات کی پیدائش آگ کے شعلے سے ہوئی جو خالص اور احسن تھا۔ مسند کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’فرشتے نور سے، جنات نار سے، اور انسان اس مٹی سے جس کا ذکر تمہارے سامنے ہو چکا ہے پیدا کیے گئے ہیں۔‘‘