وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ
اور آسمان، اس نے اسے اونچا اٹھایا اور اس نے ترازو رکھی۔
یعنی آسمان کو اسی نے بلند کیا اور اسی میں میزان رکھی ہے، یعنی عدل۔ جیسا کہ سورہ حدید (۲۵) میں فرمایا: ﴿اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ ’’ یقیناً ہم نے اپنے رسولوں کو دلیلوں کے ساتھ اور ترازو کے ساتھ بھیجا ہے۔ تاکہ لوگ عدل پر قائم ہو جائیں۔‘‘ یہاں بھی فرمایا کہ تم تراوز میں حد سے نہ گزر جاؤ یعنی اس خدا نے زمین و آسمان کو حق اور عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ لہٰذا تم جب وزن کرو تو سیدھی ترازو سے عدل و حق کے ساتھ وزن کرو، کمی زیادتی نہ کرو کہ لیتے وقت زیادہ تول لیا اور دیتے وقت کم دے دیا۔ میزان میں کمی بیشی کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ اسی طرح ماپ کے پیمانوں میں کمی بیشی کرنا بھی جرم ہے۔ اور اس کمی بیشی کی وجہ سے صرف دوسرے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا مقصود ہوتا ہے۔