وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ
اور اس پر ایمان لاؤ جو میں نے اتارا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمھارے پاس ہے اور تم سب سے پہلے اس سے کفر کرنے والے نہ بنو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت مت لو اور صرف مجھی سے پس ڈرو۔
کتاب پر ایمان لانے سے مراد اپنی زندگی قرآنی احکامات کے مطابق بسر کرنا ہے۔ جس نے قرآن سے کفر کیا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کیا اور جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کیا اس نے قرآن کے ساتھ کفر کیا کیونکہ یہ دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ یہ قرآن تم پر آنے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ پہلے کافر نہ بنو: اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں جو علم دیا گیا ہے اس سے دوسرے محروم نہ رہ جائیں اور پہلی کتابوں میں بھی توحید اور انبیاء کی پیروی کا حکم تھا۔ اس لیے تمہاری ذمہ داری ہے کہ اس کتاب کا علم خود بھی حاصل کرو اور دوسروں تک بھی پہنچاؤ۔ یعنی دعوت دین کا کام کرنا ہے۔ یہود کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ اگر تم پہلے كافر بنو گے تو تمام یہودیوں کے کفر کا وبال تم پر پڑے گا۔ ان لوگوں نے نماز اور زکوٰۃچھوڑ کر سود کھانا شروع کردیا تھا۔ آیات کو تھوڑی قیمت پر فروخت نہ کرو: مراد ہے احکام الٰہی کے مقابلے میں دنیاوی مفادات کو ترجیح نہ دو احکامات الٰہی تو اتنے قیمتی ہیں کہ ساری دنیا کا مال و متاع بھی ان کے مقابلے میں ہیچ اور بے فائدہ ہے۔ اگرچہ مخاطب بنی اسرائیل ہیں لیکن یہ حکم قیامت تک آنے والے سب انسانوں کے لیے ہے جو بھی اس سے گریز کرے گا وہ اس وعید میں شامل ہوگا۔ اور ڈرو تو صرف مجھ ہی سے ڈرو۔ دو دفعہ ڈر کا مطالبہ کیا۔ اللہ سے ڈرنے كے فوائد: (۱) انسان کے اندر جواب دہی کا احساس پیدا ہوتا ہے (۲) انسان اپنے سارے معاملات اللہ کے سپرد کردیتا ہے۔ (۳) نیکیوں میں اضافہ كرتا ہے اور برے کاموں سے بچتا ہے۔ (۴) لوگوں سے درست رویہ اپناتا ہے۔ اللہ سے بے خوف ہونے کا نتیجہ: اللہ سے بے خوف ہونے كے یہ نقصانات ہیں: (۱)نڈر اور بیباک ہوجاتا ہے۔(۲) اس كے اعمال خراب ہوجاتے ہیں۔ (۳) وہ ظلم کرنے لگ جاتا ہے۔(۴)اور اللہ کے بندوں کے حقوق ادا نہیں کرتا۔