سورة النجم - آیت 46

مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ایک قطرے سے، جب وہ ٹپکا یا جاتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی کیا وہ منی کا قطرہ نہ تھا جو (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے؟ پھر کیا وہ بستہ (جما ہوا) خون نہ تھا؟ پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست کیا اور اس سے جوڑے یعنی نر و مادہ بنائے کیا ایسی (قدرتوں والا) اللہ اس بات پر قادر نہیں کہ مردوں کو زندہ کر دے؟ پھر فرمایا کہ اسی پر دوبارہ زندہ کرنا ہے۔ یعنی جیسے اس نے ابتداً پیدا کیا ہے اسی طرح مار ڈالنے کے بعد دوبارہ کی پیدائش بھی اسی کے ذمہ ہے۔ اسی نے اپنے بندوں کو غنی بنا دیا ہے یعنی کسی کو اتنی تونگری دیتا ہے کہ وہ کسی کا محتاج نہیں ہوتا اور اس کی تمام حاجتیں پوری ہو جاتی ہیں اور کسی کو اتنا سرمایہ دے دیتا ہے کہ اس کے پاس ضرورت سے زائد بچ رہتا ہے اور وہ اس کو جمع کر کے رکھتا ہے۔