لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ
بلاشبہ یقیناً اس نے اپنے رب کی بعض بہت بڑی نشانیاں دیکھیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت قدمی اور کامل اطاعت کی یہ پوری دلیل ہے۔ کہ جو حکم تھا وہی بجا لائے، جو دئیے گئے وہی لے کر خوش ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کی بڑی بڑی نشانیاں ملاحظہ فرمائیں جیسا کہ سورہ طہٰ میں ارشاد فرمایا: ﴿لِنُرِيَكَ مِنْ اٰيٰتِنَا الْكُبْرٰى ﴾ (طہٰ: ۲۴) اس لیے کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں۔ اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو نہیں دیکھا بلکہ اس کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی کو دیکھا۔ اور اگر خدا کو خود دیکھا ہوا ہوتا تو اس دیدار کا ذکر ہوتا اور لوگوں پر اسے ظاہر کیا جاتا۔ یہ بڑی بڑی نشانیاں کیا تھیں؟ اس کی تفصیل اللہ ہی جانتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بھی اللہ تعالیٰ نے (ملکوت السمٰوت والارض) دکھائی تھیں۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ایسے مواقع پر انبیاء کی آنکھوں سے غیب کے کچھ پردے ہٹا دئیے جاتے ہیں جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت اور دوزخ کے بعض مناظر دکھا دئیے گئے تھے۔