سورة النجم - آیت 12

أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر کیا تم اس سے جھگڑتے ہو اس پر جو وہ دیکھتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس کے مخاطب قریش مکہ ہیں اور انھیں کہا یہ جا رہا ہے کہ تم اپنے رفیق (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کو خود سچا اور راست باز انسان تسلیم کرتے ہو۔ اور وہ اپنے ذاتی اور عینی مشاہدہ کی بنا پر ایک بات کہتا ہے۔ جو اسے دن کی روشنی میں اور عالم بیداری میں پیس آئی۔ پھر تم اس کی بات کا انکار کرتے ہو۔ اور اس سے جھگڑا کرتے ہو اور اس پر جھگڑا کرنے کی کیا دلیل ہے؟ واضح رہے کہ اس بارے میں صحابہ کرام میں بھی اختلاف تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جبرائیل کو دیکھا تھا یا اللہ تعالیٰ کو دیکھا تھا۔ تو اس کے متعلق صحابہ کی اکثریت کا یہ قول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کو دیکھا تھا۔ صرف سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا تھا مگر وہ بھی اس بات کی پابندی لگاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو ان ظاہری آنکھوں سے نہیں بلکہ دل یا دل کی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کو دیکھا تھا یا اللہ کو؟  مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ’’ امی! کیا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا؟ انھوں نے جواب دیا: ’’ تیری اس بات پر تو رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تین باتیں کیا تو سمجھ نہیں سکتا جو شخص تجھ سے وہ بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص تجھ سے کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا۔ اس نے جھوٹ بولا پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی سورہ انعام ﴿لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ وَ هُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ﴾ اور (۵۱) کی بھی تلاوت کی۔ اور جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ کل ہونے والی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے۔ اس نے بھی جھوٹ بولا۔ پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی: (وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا) اور جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی سے کچھ چھپا رکھا وہ بھی جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی سورہ مائدہ: ﴿يٰاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ﴾ یعنی اے رسول! تمہاری طرف جو تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دو ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں دوبار دیکھا تھا۔ (بخاری: ۴۸۵۶) سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’ کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’ وہ تو نور ہے میں اسے کہاں سے دیکھ سکتا ہوں۔ (حوالہ ایضاً )