سورة ق - آیت 32

هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اس شخص کے لیے جو بہت رجوع والا، خوب حفاظت کرنے والا ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جنت میں کیسے لوگ داخل ہوں گے اور دوزخ میں کیسے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جنت اور دوزخ آپس میں تکرار کرنے لگیں۔ دوزخ کہے گی کہ مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور جابر ہیں اور جنت کہے گی کہ مجھ میں کمزور اور ناتواں قسم کے لوگ شامل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ جنت سے فرمائے گا: ’’تو میری رحمت ہے تیری وجہ سے میں اپنے جن بندوں پر چاہوں گا رحمت کروں گا‘‘ اور دوزخ سے فرمائے گا: ’’تو میرا عذاب ہے۔ میں تیری وجہ سے اپنے جن بندوں کو چاہو ں گا عذاب دوں گا۔‘‘ اور ان میں سے ہر ایک کو بھر دیا جائے گا۔ دوزخ تو کسی طرح نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں اس پر رکھ دے گا۔ رہی جنت تو اسے پر کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ اور خلقت پیدا کر دے گا۔ (بخاری: ۴۸۵۰)