وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ
اور جنت پر ہیز گاروں کے لیے قریب کردی جائے گی، جو کچھ دور نہ ہوگی۔
جنت اور دوزخ کا باہمی مکالمہ: یعنی قیامت، جس روز جنت قریب کر دی جائے گی۔ دور نہیں؟ کیوں کہ وہ لا محالہ ہو کر رہنے والی ہے۔ پھر فرمایا جن پرہیز گاروں کے حق میں جنت کا فیصلہ ہوجائے گا وہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جنت کو زینت اور گوناگوں نعمتوں سے آراستہ و پیراستہ دیکھ لیں گے اور اس کو خوشگوار خوشبوئیں محسوس کرنے لگیں اگر فاصلہ زیادہ بھی ہو گا تو اسے سمٹا کر جنت کو ان کے قریب کر دیا جائے گا۔ اور ان سے کہا جائے گا یہی وہ جنت ہے جس کا وعدہ ہر اوّاب و حفیظ سے کیا گیا تھا، اوّاب کا معنیٰ ہے بہت رجوع کرنے والا اللہ کی طرف، کثرت سے توبہ و استغفار کرنے والا، تسبیح و ذکر الٰہی کرنے والا۔ خلوت میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان سے توبہ کرنے والا یا اللہ کے حقوق اور اس کی نعمتوں کو یاد رکھنے والا۔ اللہ کے اوامر وا نواہی کو یاد رکھنے والا۔(فتح القدیر)