سورة ق - آیت 5

بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلکہ انھوں نے سچ کو جھٹلادیا جب وہ ان کے پاس آیا۔ پس وہ ایک الجھے ہوئے معاملے میں ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کفار کی بدحواسی: حق اور سچی بات سے مراد قرآن ہے اسلام ہے یا نبوت محمدیہ ہے مفہوم سب کا ایک ہی ہے۔ یعنی ایسا معاملہ جو ان پر مشتبہ ہو گیا ہے اور جس سے وہ ایک الجھاؤ میں پڑ گئے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ نبی شاعر ہے اور کتاب شاعری ہے۔ کبھی کہتے ہیں نبی کاہن ہے اور کتاب کہانت ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ یہ نبی جادوگر ہے اور کتاب جادو ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ یہ قرآن تو پرانی کہانیاں ہیں جنھیں یہ نبی خود ہی تالیف کر کے ہمارے سامنے پیش کر رہا ہے۔ یہ متضاد اور مختلف باتیں خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ لوگ اپنے موقف میں بالکل الجھ کر رہ گئے ہیں۔